اس غزل کو "#عبداللہ #شہاب " نے لکھا ہے۔
مجھکو تو اس شخص پے رونا آتا ہے
جینے پر بھی جس کو مرنا آتا ہے۔
جس کے اندر فہم وذکا ہوجاتی ہے
تو پھر اس کو سم گم ہونا آتا ہے۔
خوشبو کا مخصوص نہیں ہے در کوئی
اس کو تو ہردر پے مہکنا آتا ہے۔
چھپ جائیں یہ کہہ دو جا کر تاروں سے
گھر میں ہم کو دیا جلانا آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ تو خوبی اس کے اندر ہوگی شہاب
مرنے پر بھی اس کو جینا آتا ہے۔
میں اپنے تمام ممبران سے گذارش کرتا ہوں کہ اس غزل کو پڑہنے کے بعد اپنے تأثرات کو کمنٹ میں ضرور لکھیں۔
0 comments :