موت سے کس کو رستگاری ہے۔
آج تم کل ہماری باری ہے۔
زندگی سے بے وفاء کوئی چیز نہیں ' موت سے وفا دار کوئی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ وقت کم ہے ۔۔۔۔۔۔ یہ زندگی بہت کم ہے کہ اسے نفرت کی آگ میں ناجھلسایا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ کسی کو پریشان کیا جائے اور نہ ہی اسکی طرف کسی کو راغب کیا جائے جس نے اپنی زندگی میں محبت کے پھول کھلائے ۔۔۔۔۔۔ وہ ہمیشہ یاد رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر پل اس کی کمی محسوس ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی خوشبو یاد بن کر آتی رہے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسا کہ آپ سب تک یہ خبر پہونچ ہی گئی ہے کہ عبد السلام (جھِنَّک) آج صبح تقریباً 4/ بجے بتاریخ۔۔۔ 19/ ربیع الاول 1436 ہجری مطابق 9/ فروری 2015 عیسوی کو رضائے الٰہی سے اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ انا للہ وان الیہ راجعون
اور اسی دن بعد نمازِ ظہر سپر خاک کیا گیا۔ اور ہم اپنے ہاتھ جھاڑتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو ہولئے۔ کتنو ں نے تو مرحوم کے جنازے میں بھی شرکت نہیں کیا ہوگا ، کیوں کرتے شرکت کیا کوئی بڑی ہستی تھی یا کسی بڑے آدمی کا جنازہ تھا جس کے پاس لاکھوں کی دولت اور سونے چاندی کی ریلم پیل تھی یا بینک اکاؤنٹ انکے پیسوں سے کراہ رہا تھا۔ نہیں یہ دینا کی نگاہ میں ایک بیچارے غریب کا جنازہ تھا جس کے پاس کفن کے لئے پیسے بھی ہوسکتا ہے نہ رہے ہوں ۔
ہم نے اس بیچارے غریب کو بہت پریشان کیا بہت تنگ کیا ہم نے اسے پتھر مارے گالی دی ہمارے بچے اسے پریشان کرتے رہے اور ہم نے بجائے انہیں منع کرنے کے انکی ہاں میں ہاں ملائی اور انکا ساتھ دیا ۔
آج ہمیں خود اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ ہم نے کیا غلط کیا اور کیا صحیح ہم اتنے بے حس ہوچکے ہیں کہ کسی کو پریشان کرتے وقت یا اسے برا بھلا کہتے وقت ذرا بھی دل میں یہ گمان نہیں آتا کہ آیا ایسا کرنا صحیح بھی ہے یا نہیں۔ اگرچہ ہم نے جو بھی کہا مذاق میں کہا یا وقت گذاری کے لئے ایسا کیا یا کہا ۔ لیکن وہ مذاق اور وہ وقت گذاری کا کام جو کسی کے دل کو تکلیف پہونچائے وہ سراسر گناہ کا کام ہے ہمیں اس سے بچنا چاہئے تھا ۔ ہم نے اپنی زندگی میں بہت سے ایسے کام کئے جس سے لوگوں کا دل دکھا انہیں تکلیف پہونچی اور آج تک ہمیں ان سے معافی مانگنے کا خیال تک نہ آیا ۔
میں صرف آپ سب کی ہی بات نہیں کر رہا بلکہ میں بھی اسی فہرست میں ہوں۔آج مرحوم عبدالسلام کے گذر جانے کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ ہم نے جو کیا یا کہا اس بیچارے کو بالکل غلط تھا اس وقت لڑکپن تھا ہمیں کوئی منع کرنے والا نہیں تھا لوگ منع کیا کرتے بلکہ لوگ تو ہمیں خود اکساتے کہ اسے پریشان کرو ۔
آؤ آج ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ اب نہ ہم آئندہ کسی کو پریشان کریں گے اور نہ ہم آنے والی نسل کو ایسا کرنے دیں گے کیونکہ میرے عزیزوں!! یہ معاملہ صرف دنیا میں ختم ہوجانے وا لا نہیں ہے بلکہ اس کے متعلق ہمیں آخرت میں جواب بھی دینا۔
آج ہم مرحوم سے معافی تو نہیں مانگ سکتے لیکن اسکے حق میں دعا تو کرسکتے ہیں اپنے نیک اعمال اس بیچارے کو ایصالِ ثواب تو کر سکتے ہیں۔ تو آئے اللہ سے دعا کریں کہ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور بلا حساب و کتاب جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین
محمدزاہدالاعظمی
0 comments :